ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بادشاہ تھا جس کا نام جمشید تھا۔ وہ بہت بہادر اور عقلمند تھا، لیکن ایک دن جنگ میں شکست کھانے کے بعد بہت مایوس ہوگیا۔ وہ اپنے محل سے باہر نکل گیا اور ایک چھوٹے سے پہاڑ پر ایک غار میں جا بیٹھا۔
غار میں بیٹھا ہوا جمشید اپنی شکست کے بارے میں سوچ رہا تھا۔ اس کی آنکھیں اداس تھیں اور دل میں غم تھا۔ اچانک، اس کی نظر ایک مکڑی پر پڑی جو دیوار پر چڑھنے کی کوشش کر رہی تھی۔ مکڑی نے اپنے جالے کا دھاگہ پھینکا اور دیوار پر چڑھنے لگی، لیکن چند قدم اوپر جا کر گر گئی۔
جمشید نے حیرانی سے مکڑی کو دیکھا۔ وہ سوچنے لگا کہ مکڑی کتنی محنت سے بار بار دیوار پر چڑھنے کی کوشش کر رہی ہے، حالانکہ ہر دفعہ وہ گر جاتی ہے۔ پھر بھی، وہ ہمت نہیں ہارتی اور بار بار چڑھتی ہے۔
مکڑی نے چھ بار دیوار پر چڑھنے کی کوشش کی، اور ہر بار گر گئی، لیکن ساتویں بار وہ کامیاب ہو گئی اور دیوار کی چوٹی تک پہنچ گئی۔ جمشید کو مکڑی کی محنت اور عزم سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔
بادشاہ نے اپنے دل میں کہا، “اگر ایک چھوٹی سی مکڑی ہمت نہیں ہارتی اور کامیابی حاصل کر سکتی ہے، تو میں کیوں مایوس ہوں؟” اس نے اپنی شکست کو بھول کر دوبارہ اپنے ملک کو بچانے کی ٹھانی۔
جمشید نے اپنی فوج کو دوبارہ منظم کیا اور محنت سے کام کیا۔ کچھ ہی عرصے میں وہ ایک اور جنگ میں کامیاب ہوا اور اپنا کھویا ہوا تخت واپس حاصل کر لیا۔
اس مکڑی کی مثال نے بادشاہ جمشید کو یہ سکھایا کہ کبھی ہار نہ مانو، محنت اور عزم سے ہر کام ممکن ہے۔
: سبق
کبھی مایوس نہ ہوں، محنت اور ثابت قدمی ہمیشہ کامیابی دلاتی ہے۔